Tuesday, April 22, 2014

ریڈیونک کمپیوٹر


ریڈیونک کمپیوٹر کا نام تو بہت سارے لوگوں نے سنا یا پڑھا ہوا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ اس کے پیچھے 

فلاسفی ، نظریہ، قانون اور سائنس کو جانتے یا سمجھتے ہیں۔


گرچہ بہت ہی افسوس کی بات ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ بہت سارے افراد جو ریڈیونک استعمال کر رہے ہیں
 
وہ بھی اس کے بارے میں انتہائی محدود معلومات رکھتے ہیں۔ لیکن نہ تو کوشش کرتے ہیں اور نہ ہی عتراف
 
کرتے ہیں کہ ان کی معلومات ناقص ہیں اور انہیں اس حوالے سے مزید نالج کی ضرورت ہے۔


ویسے دیکھا جائے تو اکثریت کو ریڈیونک کے استعمال کے بارے میں بھی بہت کم علم ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اس علم کو نہ صرف سیکھاجائے ، سمجھا جائے بلکہ اسے دوسروں تک پہنچا یا

 جائے کیونکہ آنے والا دور الیکٹرانکس کا نہیں ریڈیونکس کا ہے۔

جس طرح آج سے 100 سال پہلے کے کسی مردہ انسا ن کو اگر زندگی مل جائے اور وہ موبائل کو دیکھے
 

تو حیرت سے دوبارہ مرجائے ۔ کہ یہ کیسے ممکن ہے ایک شخص بنا کسی تار، کسی ظاہری رابطے کے  

ہزاروں میل دور بیٹھے افراد سے باتیں کرسکتا ہے۔ اس کے لئے موبائل ایک معجزہ ہوگا ۔ جب کہ ہمارے لئے



 بلکہ ہمارے چند سال کے بچوں کے لئے یہ ایک عام سی بات ہے۔

ٹیکنا لوجی جب نئی نئی عوام تک پنچتی ہے تو پہلے تو وہ اس سے دوربھاگتے ہیں۔ اس کے حوالے سے

 لایعنی باتیں کرتے ہیں۔ اسے جھوٹا قرار دیتے ہیں ۔

لیکن پھر آہستہ آہستہ اس کی افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے Adopt کرلیتے ہیں۔


یہی صورت حال ریڈیونک کے ساتھ چل رہی ہے۔ لوگوں ابھی یقین نہیں کرتے ۔ کہ یہ کیسے ممکن ہے۔ ہم ایک

 ریڈیونک کمپیوٹر سے بے شمار ٹیسٹ کر لیتے ہیں۔ میڈیسن بھی بنائی جا سکتی ہے اور میڈیس مریض 


کوگھر بیٹھے ٹرانسمٹ بھی کی جاسکتی ہیں
 
جی ہاں

یہ سب کچھ ممکن ہے اور ریڈیونک سے ہو سکتا ہے۔


بس بات صرف استعمال کی ہے۔ جب آپ خود اسے استعمال کریں گے، اس کے کمالات دیکھیں گے تو آپ

 بھی بے اختیار کہ اٹھیں گے۔

واقعی یہ سب کچھ ہو سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment